جامعہ کراچی میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور ٹیچنگ اسپتال قائم کرنے کیلئے تیاریاں شروع

0

جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے پاس منصوبہ شروع کرنے کے لیے انفرااسٹرکچر موجود ہے—فائل: فوٹو

جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے پاس منصوبہ شروع کرنے کے لیے انفرااسٹرکچر موجود ہے—فائل: فوٹو

  کراچی: جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے طب کی تعلیم(میڈیکل ایجوکیشن) شروع کرنے اور یونیورسٹی کے اپنے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے قیام کے سلسلے میں تیاریاں شروع کر دی ییں اور اس کی باقاعدہ منظوری کے لیے ایک ورکنگ نوٹ تیار کرلیا گیا ہے جو سینڈیکیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

جامعہ کراچی کے سینڈیکیٹ کا اجلاس جمعے کو ہو رہا ہے جس میں جامعہ کراچی کے نئے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور ٹیچنگ اسپتال کے قیام کی منظوری کا قومی امکان ہے۔

کراچی کے تمام سرکاری اور نجی میڈیکل کالجز  آج سے تقریبا 10 سال قبل تک جامعہ کراچی سے الحاق رکھتے تھے تاہم اس وقت کی پی ایم ڈی سی کی شرائط پوری نہ ہونے پر حکومت سندھ نے تمام میڈیکل کالجوں کا الحاق جامعہ کراچی سے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کو منتقل کر دیا تھا۔

سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر کے دور میں نہ ٹیچنگ اسپتال اور یونیورسٹی کے اپنے میڈیکل کالج کے قیام کی شرائط پوری ہوسکیں اور نہ ہی اس نوٹیفکیشن پر عمل درآمد رکواسکے جبکہ اس اثنا میں بعد میں آنے والے دیگر وائس چانسلرز بھی کوئی پیش رفت کرنے سے قاصر رہے۔

وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کے مطابق فی الحال جامعہ کراچی کے احاطے میں ایک اسپتال موجود اور فعال ہے، جس میں او پی ڈی بھی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایم سی کی فوری نوعیت کی شرائط کے ضمن میں ہم اس اسپتال کو ٹیچنگ اسپتال کے طور پر ڈیکلیئر بھی کرسکتے ہیں تاہم اس کے لیے 200 بستروں کی ابتدائی شرط پوری کرنی ہوگی جبکہ سندھ اور شہری حکومت سے بھی سرکاری اسپتال کو ٹیچنگ اسپتال قرار دینے اور طلبہ کی کلینکل پریکٹس کے حوالے سے بات ہوسکتی ہے۔

وائس چانسلر جامعہ کراچی کی جانب سے کراچی یونیورسٹی کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور ٹیچنگ اسپتال کے حوالے سے سینڈیکیٹ میں پیش کیے جانے والے تعارفی ورکنگ پیپر میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی پہلے سے ہی فزیوتھراپی اور فارمیسی میں گریجویشن کے داخلے کی پیش کش کررہی ہے جبکہ فزیالوجی، بائیو کیمسٹری، مائیکروبائیولوجی، فارماکولوجی اور جینیٹکس سمیت لائف سائنسز کے دیگر شعبہ جات بھی یونیورسٹی میں فعال ہیں تاہم ان شعبوں میں بھی کلینیکل ریسرچ کے لیے اسپتال درکار ہے۔

ورکنگ نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے پاس اس سلسلے میں انفرااسٹرکچر موجود ہے لہٰذا یہاں میڈیکل کالج اور اسپتال کے قیام سے شہر اور صوبے میں صحت عامہ کی ضروریات پوری کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں درکار انتظامی، مالی اور امتحانی انفرااسٹرکچر پہلے ہی موجود ہے جس میں رجسٹرار آفس، شعبہ امتحانات، فنانس اور سیمسٹر سیل، ٹرانسپورٹ، سیکیورٹی اور درکار زمین تک موجود ہے۔

منظوری کے لیے پیش کیے جانے والے پیپر میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وسائل میں نئے میڈیکل کالج اور ٹیچنگ اسپتال کے قیام میں مطلوبہ فنڈز بھی محدود ہی رہیں گے جبکہ اسٹوڈنٹ ٹیوشن فیس سے کچھ نئے شعبوں کے ٹیچرز کی تنخواہوں کی ادائیگی ممکن ہوسکتی ہے اور اسی انفرااسٹریکچر کے ساتھ یونیورسٹی اس قابل ہے کہ وہ مستقبل قریب میں یہ منصوبہ شروع کرسکتی ہے۔

ورکنگ نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میڈیکل کونسل(پی ایم سی) کی مطلوبہ شرائط پوری کرنے کے سلسلے میں طلبہ کی کلینیکل تربیت کے ضمن میں نجی اور سرکاری اسپتالوں کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے بات کی جائے گی


%d8%ac%d8%a7%d9%85%d8%b9%db%81-%da%a9%d8%b1%d8%a7%da%86%db%8c-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%85%db%8c%da%88%db%8c%da%a9%d9%84-%d8%a7%db%8c%d9%86%da%88-%da%88%db%8c%d9%86%d9%b9%d9%84-%da%a9%d8%a7%d9%84%d8%ac

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *