زباں فہمی نمبر224؛ اُردو کی دَراوَڑی بہن براہوی (حصہ پنجُم/ آخری)
کراچی: گزشتہ قسط میں ذکر ہوا کہ افریقی نژاد ناگ قوم ہی دراوڑو ں کی اصل بنیاد تھی۔ محترم نذیر شاکر براہوی کی عنایت سے یہ معلوم ہواکہ بلوچستان میں ناگاؤ۔یا۔ناگاہو پہاڑ(ناگ قبیلے کا پہاڑ)، ناگ کوہ (ناگ پہاڑ) اور دریائے ناگ (مشہور نام دریائے رخشاں) موجود ہیں۔
گویا یہ بھی براہوی قوم کے دراوڑپس منظر کی نشانی ہے، جبکہ انھوں نے خاکسار کے اس قیاس کی بھی تصدیق کی کہ جنوبی ہند کے برعکس براہویوں کا بجائے سیاہ فام کے، سانولا اور گندمی یا قدرے بہتر رنگ ہونا، اس قوم کی مقامی سطح پر دیگر اقوام سے اختلاط کی بناء پر ممکن ہوا، ورنہ یہ بھی افریقیوں کی طرح کالے ہوتے۔اسی طرح قمبرانی وغیرہ کئی قبائل افریقی نژاد ہیں اور براہوی خان بھی۔
اردواور براہوی کے مشترک الفاظ(گزشتہ سے پیوستہ)
آم: اَنب (یہ متعددزبانوں میں آم کی متبدل شکل ہے)
آمادہ: تیار(ظاہر ہے کہ اردومیں بھی ہے)
آمدنی: آمدنی، کَٹ
آملہ: آملہ
آن: شان (اردومیں بھی)
آن بان: شون وشان(اردومیں آن بان شان)
آنچ: سیک/توش (اردومیں سینکناسے مماثل)
ٓآنچل: پَلّو(اردومیں بھی ہے)
آنگن: حویلی(اردومیں بڑے مکان کے معنیٰ میں مستعمل)
آوا: بھٹّی(اردومیں بھی ہے: آوے کا آوا بگڑاہونا)
آویزش: بدی،دُشمنی، بَیر(اردومیں بھی تمام اپنے اپنے محل پر مستعمل)
آہ: آہ، اَخ، وائے، اَبوئے
آہ ِ سرد بھرنا: آہ سڑد
آئین/دستور: دستور
آیا/دائی: دائی
اَبّا
اَبتر: بتِّر، بہومُڑدار
ابتری: بدتری، خرابی (اردومیں بھی بدتر ہے، لیکن بدتری نہیں، خرابی بھی مستعمل ہے)
اَبَد: ابد، ساندہ
ابرق/ابرک: ابلخ (مماثل)
اَبھاگ (ہندی الاصل): بے بخت (اردومیں بدبخت)
اَبے (کلمہ تخاطب): او
اُپاڑ(تیز دوا سے بدن کی کھال اُترنا، آبلہ پڑنا، اُکھاڑنا، اُدھیڑنا): براہوی میں بمعنیٰ کھُجانا، سہلانا، کھال اُدھیڑنامستعمل ہے۔ویسے اُردومیں سُرمہ اُپاڑنے کا مطلب ہے مخصوص طریقے سے سُرمہ تےّارکرنا۔
اَپاہِج: ٹُنڈمُنڈ (اردومیں بھی مستعمل، مگر بے برگ وبار درخت کے لیے)/جَڈا/شَل (یہ لفظ بھی اردومیں مستعمل ہے، مگر ہراپاہج شَل اعصاب والانہیں ہوتا)
اُپلا: تھاپی (ہمارے یہاں اُپلے لگانے کا عمل تھاپنا کہلاتاہے)
اتاپتا: ڈس /نشان (اردومیں بھی مستعمل)
اتالیق: اُستاد (اردومیں بھی موجود،مگر اَتالیق، instructorکے معنیٰ میں مستعمل ہے)
اتباع: فرماں برداری (اردومیں بھی مستعمل)
اتفاق: یکئی (اردوکے ’یک جہتی‘ سے مماثل)
اَتھاہ: اتھا/اُسُل گُڑُمب
اَٹاری(بالا خانہ): ماڑی (یہ وہی ماڑی پور والا ماڑی معلوم ہوتاہے)
اَٹ سَٹ(سازش، ملی بھگت، راز دار، چالاکی، حساب کتاب میں دھوکا،مکرفریب،جوڑتوڑ، آشنائی،عورت اور غیرمردکی دوستی،آلودگی، فسق،کام کاج، بے فائدہ): براہوی میں ملی بھگت اور مکرفریب کے لیے مستعمل
اَٹکل(اندازہ، قیاس، تخمینہ،سلیقہ، شعور،قدرتی صلاحیت،تمیز،پرکھ، شناخت): اٹکل۔پشتو اور جٹکی میں بھی مستعمل، سندھی میں اٹیکل
اٹکل پ ِچّو: اٹکل ٹی(دیکھاجائے تو قریب قریب ہے)
اٹکھیلی: ناز نخرہ (اردومیں بھی مستعمل)
اُجرت: براہوی میں مزدوری(اردومیں بھی مستعمل)
اَجگر یعنی اژدہا: اژدہار
اجل (موت)
اُجلا: صفا(اردوکی عوامی بول چال میں مستعمل)
اَجوائن
اَچار: براہوی میں آچار۔اس لفظ کی اصل کی بابت اختلا ف ہے، بعض کے خیال میں یہ پُرتگیز سے آیا ہے،جبکہ عموماً ہندی الاصل لکھاگیاہے۔(آنلائن تلاش سے معلوم ہواکہ پُرتگیز میں salmouraکہتے ہیں)۔فرہنگ آصفیہ بتاتی ہے کہ صحیح لفظ تو ”اَچار“ ہی ہے جو قدیم فارسی لفظ رِیچار سے بنا ہے اور جس کا مادّہ اشتقاق آچاریدن بمعنیٰ آمیختن (ملنا)ہے، یہی سنسکِرِت میں بھی ہے، لیکن عوام آچار بھی بولتے ہیں۔
اَچھوت: نَجِس/چھُوڑا
احباب: سنگت/یار/بیلی (یہ تمام اردومیں بھی مستعمل ہیں)
احترام: ادب/عزت (اردومیں بھی مستعمل)
احتمال: گُمان/شک (اردومیں بھی مستعمل)
بُدّھو: براہوی میں بُدھ
یہ فہرست مکمل نقل کرنے میں مزید کچھ اقساط لگ سکتی ہیں، لہٰذا فی الحال اسی پر اکتفا کیاجائے۔
ہائیکو، براہوی اور اُردوکا تعلق
براہوی زبان کا قدیم ادب لوک گیتوں پر مشتمل تھا، لیکن جدید دورمیں براہوی اہل قلم نے متعدد اصناف ِ نظم ونثر میں مادری زبان کے ذریعے اظہار کرکے اسے بھی جدید رُوپ بخش دیا۔براہوی اور اُردو کے مابین ایک اہم رشتہ براہوی شعراء کی اُردو شاعری خصوصا ً ہائیکو گوئی ہے، مگر اس باب میں کچھ عرض کرنے سے پہلے براہوی میں ہائیکو نگاری کی تاریخ سے خوشہ چینی ضرور ی ہے۔ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیے:
”براہو ئی زبان میں ہا ئیکو نگاری پرلکھنے سے پہلے ہم قدیم براہو ئی لوک گیتوں پر نظر دوڑاتے ہیں۔لوک گیت پر تہذیب و ثقافت کے بنیادی عنصر ہیں۔جو کئی صدیوں کے بعد تہذیبی عمل سے ترتیب پاتے ہیں ان لو ک گیتوں کے خالق چرواہے ساربان کسان سادہ لو ح دیہاتی اور خواتین ہوتی ہیں۔ان لوک گیتوں میں سادگی روانی دلکشی کے کے علاوہ فطرت نگاری اور موسمی احوال کے ساتھ ساتھ منظر کشی کاایک خوبصورت نمونہ بھی ہمیں ملتا ہے ا س میں تہذیب و ثقافت کی تاریخ بھی پوشیدہ ہوتی ہے۔رسوم وقیود،رزم وبزم اور دیگر احوال کا ذکر بھی
نمایاں ہوتا ہے براہو ئی لوک گیت دراصل قدرتی ماحول فطری حسن بے آب وچٹیل میدانوں، پہاڑوں,گدانوں،اوروادیوں میں تخلیق ہوتے ہیں براہو ئی لوک گیتوں میں ایک صنف لیئکو ہے۔جو عموماََ تین مصروں پر مشتمل ہوتا ہے۔لیئکو کے الفا ظ انتہا ئی پر سوز ہوتے ہیں لیئکو کی بند ش تین مصرعوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جاپانی ہا ئیکو کے قریب تر ہے۔شادی کابندھن جہاں خوشی کا موقع ہے۔وہا ں اپنوں سے دوری کی اداسی بھی ہے۔اس اداسی کا اظہار خواتین گھریلو کام کا ج کے دوران لیئکو گا کر کرتی ہیں۔یا ساربان سفر کے موقع پر اپنو ں کو یاد کرکے لیئکو گا تے ہیں۔کچھ لیئکودرج ذیل ہیں
براہو ئی لیئکو اردو ترجمہ
شارے قلا ت نا شہر قلات ہے
زیبل جان زو برک کان اسے دوست آجلدی چلیں
وختے صلٰوۃ نا صبح ہونے کو ہے
٭ ٭
دیرے دم سرنا دم سر کا پانی ہے
زیبل جان زو برک کا ن اے دوست آجلدی چلیں
گوازی ہمسر نا پیاراہے کھیل ہمجولیوں کا
٭ ٭
جل ءَ نادیرے ندی کا پانی ہے
زیبل جان زوبرک کان اے دوست آجلدی چلیں
است کہ زہیرے دل بہت اداس ہے
٭ ٭
براہوئی لوک شاعری میں لیئکو کا درمیانی مصرع باربا ر دہرایا جاتا ہے جبکہ پہلا اور تیسرا مصر ع مختلف اور ہم وزن ہوتے ہیں“۔(’براہو ئی زبان میں ہائیکو نگاری‘ ازپروفیسرعبدالعزیز مینگل، مشمولہ ہائیکو انٹرنیشنل شمارہ دہم، بانی مدیروناشر: سہیل احمدصدیقی: 2008ء)۔براہوی زبان میں ہائیکو نگاری اوربلوچستان کی زبانوں بشمول براہوی، بلوچی، پشتو، فارسی(مقامی)،ہزارگی، پنجابی (مقامی) اور سندھی(مقامی) میں ہائیکو کا چلن، نیز اُن کے اہلِ زبان کی اُردومیں ہائیکو گوئی، درحقیقت ’سفِیرہائیکو‘ (The Ambassador of Haiku)اور سینئر پروڈیوسر پاکستان ٹیلی وژن،جناب اقبال حیدر (مرحوم) کی ذاتی مساعی کے سبب ممکن ہوئی جو 1980ء کی دہائی کے اواخر میں کوئٹہ مرکز میں تعینات ہوئے۔انھوں نے مقامی شعراء کا گل دستہ ترتیب دیتے ہوئے انھیں اس صنف سے آگاہ کیا اور کثیرلسانی (Multi-lingual) مشاعرے منعقد کروائے۔تقریباً ساڑھے پانچ سال تک وہاں مقیم رہ کر محترم اقبال حیدر نے اس بظاہر اجنبی صنفِ سخن کو یوں پروان چڑھایا کہ آج وہاں کوئی اِسے نامانوس نہیں کہتا۔براہوی کے شعراء اس لیے بھی جلد اور دیگر کی نسبت زیادہ اردوہائیکو کہنے لگے کہ اُن کے یہاں جاپانی صنف ہائیکو سے مماثل اور فطرت نگاری سے مملوصنف ِ سخن لیئکوپہلے سے موجودتھی۔ہائیکو کی طرح لیئکو بھی ہمہ اقسام کے موضوعات کا تنوع لیے ہوئے اپنا دامن کشادہ رکھتی ہے اور اِس ضمن میں کوئی قدغن نہیں لگاتی۔براہوی میں ہائیکو لکھنے والے شعراء میں سرِفہرست،ممتاز شاعر، نثر نگار اور مصورپروفیسر عبدالعزیز مینگل (مرحوم)ہیں جنھوں نے کم وبیش دوہزار ہائیکو کہیں، چھے مجموعہ ہائے کلام (ہائیکو) بھی مرتب کرکے شایع کروائے۔اُن کے بعد جناب افضل مُراد ہیں جن کاایک مجموعہ ہائیکو ’بادام نا پھُل‘ (بادام کے پھول) شایع ہوچکا ہے اور دوسرا اشاعت کا منتظر ہے جبکہ موصوف کے دو اُردومجموعہ ہائیکو کلام منصہ شہودپرآچکے ہیں اور دونوں میں خاکسار کا لکھاہوا مضمون شامل ہے جو اُن کی فرمائش پر رقم کیا تھا۔(بلوچستا ن میں اوّلین اُردو ہائیکو مجموعہ کلام محسن شکیل کا ہے،دوسرا افضل مراد کا اور پھر دیگر کی باری آئی)۔دیگر براہوی ہائیکو گو شعراء میں اعظم مشتاق، حُمیرا صدف حسنی، ڈاکٹر عبدالرزاق صابراور جو ہرؔ براہو ئی کے اسماء نمایاں ہیں۔
کلام فیضؔ کا براہوی میں ترجمہ:
ہمارے کوئٹہ کے دوست جناب افضل مراد نے یوں تو براہوی اور اُردو زبان وادب کی مختلف جہتوں میں بہت خدمت کی، اُن کی ہائیکوگوئی کا ذکر اُوپر کرچکاہوں،انھوں نے ٹیلیوژن کے لیے دونوں زبانوں میں ڈرامے لکھے،اکادمی ادبیات (کوئٹہ) کے ذیلی یا علاقائی دفترکے ایک طویل عرصے تک سربراہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں، مگر اُنھیں خاص طور پر اپنا ترجمہ کلام فیضؔ کا کارنامہ سب سے منفرد لگتا ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی مختلف زبانوں میں اُردو ادب کے تراجم نسبتاً کم کم ہوئے ہیں،جبکہ ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں جو اپنی مادری زبان کے علاوہ اُردوزبان اور شاعری سے بخوبی آشنا ہیں۔
بلوچستان کے اوّلین’مقامی‘ پی ایچ ڈی، ڈبل پی ایچ ڈی
براہوی،اردو،فارسی اور انگریزی میں ساٹھ سے زائد کتب کے مصنف، مؤلف، مرتب ومترجم جنا ب عبدالرحمن براہوی کا نام اس لحاظ سے بھی قابل ِ ذکر ہے کہ اُنھوں نے زبان وادب،خصوصاً لسانیات کے فروغ میں بہت فعال کردار اَدا کیا۔وہ شعبہ تدریس اور شعبہ قانون سے منسلک رہے اور اُن کا پہلا پی ایچ ڈی ’براہوی اور اُردوکا تقابلی مطالعہ‘ کے موضوع پر تھا،جبکہ دوسرا پی ایچ ڈی’بلوچستان میں دینی ادب‘ کے موضوع پر تھا۔اُن کی کتب کی فہرست میں شامل چند انتہائی وقیع کتب کے نام پیش خدمت ہیں:
براہوی لوک گیت، براہوی لوک کہانیاں (چندکا ترجمہ جاپانی زبان میں)، بلوچستان میں صحابہ کرام، بلوچستان میں تابعین وتبع تابعین، بلوچستان میں علم حدیث،بلوچستان دیوانی تنازعات۔اطلاقِ شریعت: قواعد وضوابط1972ء(ترجمہ)،براہوی اور دراوڑی اَلّسِنہ کے روابط،الحاق کی کہانی۔دستاویزات کی زبانی(اردو اور انگریزی دونوں میں)،انگریزی پر اُردو کے اثرات،تاریخچہ براہوی زبان وادب۔شاید میرے قارئین کو یہ جان کر تعجب ہوکہ ایسی علمی وادبی شخصیت کو کسی سرکاری اعزاز سے نہیں نوازاگیا۔
براہوی لوک ادب کی خدمت کرنے والوں میں شاہ کامل القادری، صلاح الدین مینگل، افضل مینگل، انور رومان، عظیم جان، سوسن براہوی،غم خوار حیات اور افضل مراد کے نام شامل ہیں جنھوں نے لوک کہانیوں کی تلاش وترتیب واشاعت میں نمایاں حصہ لیا۔
فہرست ِمآخذ
ا)۔اردوزبان کا ماخذ۔ہندکو اَز پروفیسر خاطر غزنوی، مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد: 2003ء
ب)۔اردواور براہوی کے لسانی روابط اَز ڈاکٹر عبدالرحمن براہوی، براہوی اکیڈمی، کوئٹہ: 2021ء
ج)۔براہوی و بلوچ اَز نذیر شاکر براہوی، براہوی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ،پاکستان: 2015ء
د)۔براہوی لسانیات اَز پروفیسر جاوید اختر، براہوی اکیڈمی، کوئٹہ:2015ء (دوسری اشاعت)
ہ)۔براہوی نامہ اَز ڈاکٹر عبدالرحمن براہوی،مرکزی اُردو بورڈ، لاہور: جولائی 1978ء
و)۔براہوی گرامر اَز ظفر مرزا، براہوی اکیڈمی، کوئٹہ:1980ء
ز)۔Afzal Murad’s new book “Brahui Folk Tales”
By Mutalib Mengal
ح)۔https://www.iranicaonline.org/articles/brahui
ط)۔Encyclopædia Britannica
ی)۔’براہو ئی زبان میں ہائیکو نگاری‘ ازپروفیسرعبدالعزیز مینگل، مشمولہ ہائیکو انٹرنیشنل شمارہ دہم،
(بانی مدیروناشرسہیل احمدصدیقی): 2008ء
ک)۔براہوی قوم وزبان کی وجہ تسمیہ اَز اَکرم آمل(مضمون)
ل)۔The Brahui Language by M.S. Andronov: Nauka Publishing House-Central Department of Oriental Literature: -Moscow:1980
م)۔اردو براہوی ڈکشنری اَز پروفیسر عبدالعزیز مینگل، ادارہ تدریس، اردوبازار(لاہور)
ن)۔ ۹ زبانی لغت اَز پروفیسر عبدالعزیز مینگل، اردو سائنس بورڈ(لاہور): 2020ء (دوسری اشاعت)
س)۔انگلش، بلوچی، براہوی/ کُردی، اردوبول چال از مِیر نصیر احمد زئی بلوچ، بلوچی اکیڈمی،کوئٹہ: 1988ء
ع)۔The Concise Oxford Dictionary -The New Edition for the1990s
ف)۔ہندی۔اردو لغت اَز راجہ راجیسور راؤ اصغرؔ، انجمن ترقی اردو پاکستان، کراچی: 1997ء
ص)۔فرہنگ آصفیہ اَز مولوی سید احمد دہلوی، (اشاعتِ جدید)، اردوسائنس بورڈ، لاہور: 1987ء
ق)۔براہوی محققین اکرم آمل، نذیر شاکر براہوی، نورخان براہوی،مراد براہوی (مرحوم)،نیز بلوچی محقق آنسہ زاہدہ رئیسی راجی سے نجی گفتگو
%d8%b2%d8%a8%d8%a7%da%ba-%d9%81%db%81%d9%85%db%8c-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1224%d8%9b-%d8%a7%d9%8f%d8%b1%d8%af%d9%88-%da%a9%db%8c-%d8%af%d9%8e%d8%b1%d8%a7%d9%88%d9%8e%da%91%db%8c-%d8%a8%db%81%d9%86