واقعہ کربلا: تاریخ انسانی کا زریں باب

0

سانحہ کربلا تاریخ اسلام کا ایک اور زریں باب ہے، یزید کی نامزدگی اسلام کی نظام شورائیت کی نفی تھی ، حضرت امام حسین علیہ السلام نے جس پامردی اور صبر سے کربلا کے میدان میں مصائب و مشکلات کو برداشت کیا وہ حریت و جرات اور صبر و استقلال کی لازوال داستان ہے۔ باطل کی قوتوں کے سامنے سرنگوں نہ ہو کر آپ نے حق و انصاف کے اصولوں کی بالادستی ، حریت فکر اور خداکی حاکمیت کا پرچم بلند کرکے اسلامی روایات کی لاج رکھ لی۔ واقعہ کربلاصرف تاریخ اسلام ہی نہیں بلکہ تاریخ عالم کا نادر واقعہ ہے۔
دنیا میں یہی ایک واقعہ ایسا ہے جس سے عالم کی تمام چیزیں متاثر ہوئیں، آسمان متاثر ہوا، زمین متاثر ہوئی، شمس و قمرمتاثر ہوئے، یہ وہ غم انگیز اور الم آفرین واقعہ ہے جس نے جاندار اور بے جان کو خون کے آنسو رلایا ہے، حضرت امام حسین علیہ السلام کا یہ ایثار اور قربانی تاریخ اسلام کا ایک ایسا درخشندہ باب ہے جو رہتی دنیا تک ہماری راہنمائی کرتا رہے گا۔

ہر دور کے مسلمان حضرت امام حسین علیہ السلام کے احسان کے زیربار رہے اور رہیں گے کیونکہ اگر یزید اپنی سوچ کا زہر اسلام کی رگوں میں اتارنے میں کامیاب ہوجاتا تو مذہب کا کیا رنگ ہوتا اس کے تصور سے ہی دل کانپ جاتا ہے۔ یہی بے مثال قربانی ہے جس کی یادیں ہم ہر سال تازہ کرکے باطل کیخلاف علم بغاوت بلند کرنے کا جذبہ زندہ کرتے ہیں۔

حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں پر ظلم وستم کے جو پہاڑ توڑے گئے ان کی یادیں اس قدرغمناک ہیں کہ محرم کا عشرہ شروع ہوتے ہی فضاء میں ایک افسردگی چھائی نظر آتی ہے۔ سوگواری کے اس ماحول میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی طرح پاکستان فلم، ٹی وی ، تھیٹر، فیشن اورمیوزک سے وابستہ فنکاربھی اپنے اپنے اندازمیں شہداء کربلا کی یادیں تازیں کرتے نظر آتے ہیں۔

محرم الحرام کی آمد کے ساتھ ہی شوبز سرگرمیاں ماند پڑجاتی ہیں۔ٹی وی اور ریڈیو چینلزبھی عشرہ محرم کے حوالے سے واقعہ کربلا کے ذکر کے علاوہ شہادت حسین پر مذاکرے اور سوزو سلام کے علاوہ مرثیہ خوانی کے پروگرام پیش کرتے ہیں۔ شوبزسے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات محرم الحرام کو پورے عقیدت واحترام کے ساتھ گزارتے ہیں۔

فنکار برادری محرم الحرام میں سیاہ لباس زیب تن کرنے کے ساتھ اپنے گھروں پر مجالس عزا اور سوزوسلام کی محافل اور نیاز کا بھی اہتمام کرتی ہے۔ شبیہ ذوالجناح کی زیارت کرواتے ہیں اور نیاز کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ماضی کی طرح اس بار بھی پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی نے محرم الحرام کی مناسبت سے بارہ محرم الحرام کو اپنی رہائش گاہ پر مجلس عزاء اور نیاز کا اہتمام کیا۔ مجلس عزاء کا آغاز مرثیہ گوئی اور سوزو سلام سے ہوا۔ استاد حامد علی خان، نایاب خان، انعام خان، گلوکار عمران شوکت علی اور چاند خاں نے سوز و سلام پیش کیاجس کے بعد علامہ سید غیور عباس نقوی نے مجلس سے خطاب کیا اور شہدائے کربلا کے فضائل و مصائب بیان کیے۔ بعد ازاں شبہہ علم حضرت عباس کی زیارت برآمد کی گئی۔ بوبی برادران نے ماتمی سنگت کے ساتھ نوحہ خوانی اور گریہ زاری کی۔ مجلس عزاء کی نقابت کے فرائض ہدایتکار پرویز کلیم نے انجام دئیے۔ مجلس عزاء میں سینئر اداکار خالد عباس ڈار،  سینئر ہدایتکار الطاف حسین، فلم اسٹار میرا، سیف علی خان، پپو سمراٹ، میاں راشد فرزند، ڈاکٹر خاقان حیدر غازی، جرار رضوی، سیف علی خان، ہدایتکارہ سنگیتا، نشو بیگم، شیبا بٹ،دردانہ رحمن اور دیگر نے شرکت کی۔

نامور سٹیج اداکارہ آفرین پری کے علامہ اقبال ٹاؤن لاہور میں واقع گھر میں مجلس کا اہتمام کیا گیا جس میں فلم، ٹی وی اور سٹیج سے وابستہ نامور فنکاروں نے شرکت کی، مجلس میں فضائل اہل بیت پر روشنی ڈالی گئی،ذاکرین نے واقعہ کربلا پر روشنی ڈالی تو سننے والوں کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں، اسی طرح نامور سٹیج ڈائریکٹر و رائٹر ڈاکٹر اجمل، دردانہ رحمن،ٹمی رائے اور فیشن ڈیزائنر بی جی کی رہائشگاہوں میں بھی مجالس کا اہتمام کیا گیاجس میں نامور فنکاروں نے شرکت کی۔ اداکارہ ریشم نذر ونیاز کا سلسلہ تو پورا سال کرتی ہیں لیکن محرم کے ایام میں تو وہ اس کا خصوصی اہتمام کرتی ہیں، نیاز اپنے ہاتھ سے تیار کر کے خود ہی اسے تقسیم بھی کرتی ہیں۔

لاہور آرٹس کونسل الحمرا ء کے زیر اہتمام بھی محرم الحرام کی مناسبت سے اہم نشست ’’مرثیہ تحریر اس کی علامت اور عالم گیر اپیل‘‘کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں نامور دانشوروں اصغر ندیم سید، طاہرہ نقوی،نیئر علی دادا نے اظہار خیال کیا۔ نشست کے آغاز پر نامور گلوکار حامد علی خان، انعام علی خان اور نایاب علی خان نے امام عالی مقام و شہدائے کربلا کے حضور سلام اقدس پیش کیا۔

محرم الحرام کے حوالے سے شاہدہ منی کا کہنا تھا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے کربلا کے میدان میں بھوکے پیاسے رہنے کے باوجود یزید کی بیعت نہ کی۔ اگر وہ چاہتے تو سمجھوتہ کرسکتے تھے، لیکن دین اسلام کی بقاء کیلئے انہوں نے ایسا نہ کیا۔ دین کی بقاء کیلئے قربانی کی اتنی بڑی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔اداکار سیف علی خان نے کہا کہ ہم تمام لوگوں کو شہداء کربلا کی قربانیوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔

گلوکار تنویر آفریدی نے کہا کہ مسلمانوں کیلئے امام حسین علیہ السلام کی شہادت مشعل راہ ہے، اگر واقعہ کربلا سے ملنے والے سبق پرغور کیا جائے تو انسان کودرست سمت مل جاتی ہے۔ اداکارہ و گلوکارہ میگھا نے کہا کہ اس سے بڑی قربانی اور کیا ہوسکتی ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے مٹھی بھر ساتھیوں کے ساتھ یزیدی لشکر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے سامنے پیاروں کو شہید ہوتے دیکھتے رہے لیکن انہوں نے یزید کی حمایت نہ کی۔

فلم ڈائریکٹر جرار رضوی نے کہا کہ واقعہ کربلا ہمیں لازوال قربانی کا درس دیتا ہے۔ قیامت تک اس سے بڑی قربانی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔اداکارہ آفرین پری نے کہا کہ واقعہ کربلا ہمیں حق اور سچ پر ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے۔ چاہے جتنی بڑی آفت کیوں نہ آجائے ہمیں حق وسچ کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ فلم سٹار ریشم نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ موجود تمام لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دین اسلام کو بچالیا۔ گلوکار استاد حامد علی خان نے کہا کہ آج ہمیں واقعہ کربلا کے اصل فلسفے کوسمجھنے کی ضرورت ہے ہم اور ہمارا ملک جس طرح کے مسائل سے دوچار ہے، وہ صرف اور صرف ہمارے اصل مقصد سے دور ہو جانے کی وجہ سے ہے۔

اداکارہ دردانہ رحمن نے کہا کہ ہمیں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار ساتھیوں کی قربانی سے سبق سیکھنا چاہئے اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اس پر عمل بھی کرنا چاہئے۔ فلم سٹار میرا نے کہا کہ مسلمانوں کیلئے امام حسین علیہ السلام کی شہادت مشعل راہ ہے، اگر واقعہ کربلا سے ملنے والے سبق پر غور کیا جائے تو انسان کو درست سمت مل جاتی ہے۔ فنکاروں کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ کربلا ہمیں ظلم کے سامنے ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے، جس طرح حضرت امام حسین علیہ السلام اوران کے ساتھیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے دین اسلام کو بچایا ہے، اس کی مثال رہتی دنیا تک نہیں مل سکے گی۔ n


%d9%88%d8%a7%d9%82%d8%b9%db%81-%da%a9%d8%b1%d8%a8%d9%84%d8%a7-%d8%aa%d8%a7%d8%b1%db%8c%d8%ae-%d8%a7%d9%86%d8%b3%d8%a7%d9%86%db%8c-%da%a9%d8%a7-%d8%b2%d8%b1%db%8c%da%ba-%d8%a8%d8%a7%d8%a8

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *