جسٹس بابرستار کے خلاف مہم میں شامل 10 اکاؤنٹس کی شناخت ہوگئی ہے، ایف آئی اے

0

جسٹس بابرستار کے خلاف مہم چلانے والے 4 افراد نے ایف آئی اے کو جواب بھی جمع کرادیا—فوٹو: فائل

جسٹس بابرستار کے خلاف مہم چلانے والے 4 افراد نے ایف آئی اے کو جواب بھی جمع کرادیا—فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف ائی اے) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار اور ان کے اہل خانہ کی ذاتی معلومات لیک کرنے اور اُن کے خلاف بدنیتی پر مبنی سوشل میڈیا مہم کی تفتیشی رپورٹ میں عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ 29 اکاؤنٹس جعلی تھے جبکہ 10 اکاؤنٹس کی شناخت ہوگئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کردہ 10 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ایف ائی اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چند اکاؤنٹس کی نشان دہی کی گئی جنہوں نے مہم شروع کی اور جن میں سے بیشتر ٹویٹس کو ری ٹویٹ کرنے والے تھے۔

ایف آئی اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متعدد اکاؤنٹس کے بارے میں مزید معلومات منظر عام پر آئی ہیں جنہیں آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کروایا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار کے خلاف پہلا ہیش ٹیگ 22 اپریل 2024 کو شروع کیا گیا، ٹوئٹر پر 39 اکاؤنٹس استعمال ہوئے جن میں سے 29 اکاؤنٹس کی شناخت جعلی تھی، چہرے کی ظاہری شناخت والے 10 اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے نادرا کو بھیجا گیا ہے اور چار اکاؤنٹس کی نادرا نے تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔

ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے خلاف ہیش ٹیگ چلایا گیا، محمد سعید اختر، اسماعیل قاسم، خواجہ محمد یاسین، فہمیدہ یوسف زئی، احسان اللہ نے سب سے زیادہ جسٹس بابر ستار کے خلاف ٹرینڈز چلائے۔

عدالت کو بتایا گیا ہے کہ 6 لوگوں کو نوٹسز بھیجے گئے جن میں سے اسماعیل قاسم اور سید فیضان رفیع نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے جبکہ دیگر چار میں سے کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر 45 اکاؤنٹس سے ہیش ٹیگ چلائے گئے، 45 اکاؤنٹس میں سے 15 اکاؤنٹس کی کوئی شناخت نہیں ہو سکی، فیس بک یوٹیوب اور انسٹاگرام پر ہیش ٹیگ چلانے والے 18 اکاؤنٹس کی نشان دہی کر لی گئی ہے۔


%d8%ac%d8%b3%d9%b9%d8%b3-%d8%a8%d8%a7%d8%a8%d8%b1%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d8%b1-%da%a9%db%92-%d8%ae%d9%84%d8%a7%d9%81-%d9%85%db%81%d9%85-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%b4%d8%a7%d9%85%d9%84-10-%d8%a7%da%a9%d8%a7

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *