عراق کویت جنگ میں یرغمال بنائے گئے مسافروں کا برطانیہ اور فضائی کمپنی پر مقدمہ

0

برطانوی خفیہ مشن کیلیے طیارے کو کویت میں اتار کر مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا گیا

برطانوی خفیہ مشن کیلیے طیارے کو کویت میں اتار کر مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا گیا

لندن: 2 اگست 1990 کو صدام حسین کی فوجیں داخل ہونے سے چند گھنٹوں قبل  برٹش ایئرویز کی پرواز کو کوالالمپور جاتے ہوئے کویت میں میں اتار لیا گیا تھا جس میں 367 مسافر موجود تھے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس طیارے میں موجود مسافروں اور عملے کے ارکان میں اس وقت زندہ زندہ 94 متاثرہ افراد نے 34 سال بعد برطانوی حکومت اور ایئرلائن کے خلاف لندن ہائی کورٹ دائر کردیا گیا۔

مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 1990 میں انھیں 4 ماہ سے زائد عرصے تک یرغمال بناکر رکھا گیا تھا اور اس دوران عراقی صدر صدام حسین نے ان مسافروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

متاثرہ افراد نے اپنے دعوے میں کہا کہ 34 سال قبل انھیں جس جسمانی تشدد اور جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس سے وہ آج تک نکل نہیں پائے ہیں۔

مذکورہ افراد کے دائر کردہ دعوے میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی حکومت اور ایئر لائن نے کویت پر حملے کا معلوم ہونے کے باوجود پرواز کو لینڈنگ کی اجازت دی۔

متاثرین کی جانب سے مقدمہ دائر کرنے والی قانونی فرم کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے ایک خفیہ اسپیشل آپریشنز ٹیم کو کویت میں اُتارنے کے لیے اس پرواز کا استعمال کیا گیا اور مسافروں کی جان خطرے میں ڈالی گئی۔

برطانوی حکومت اور برٹش ایئرویز نے اس قانونی کارروائی پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس برٹش ایئرویز نے کہا تھا کہ 2021 میں جاری کیے گئے ریکارڈز نے تصدیق کی ہے کہ برٹش ایئرویز کو عراق کے کویت پر حملے کے بارے میں خبردار نہیں کیا گیا تھا۔


%d8%b9%d8%b1%d8%a7%d9%82-%da%a9%d9%88%db%8c%d8%aa-%d8%ac%d9%86%da%af-%d9%85%db%8c%da%ba-%db%8c%d8%b1%d8%ba%d9%85%d8%a7%d9%84-%d8%a8%d9%86%d8%a7%d8%a6%db%92-%da%af%d8%a6%db%92-%d9%85%d8%b3%d8%a7%d9%81

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *