سیاسی جماعتوں سے تقسیم نچلی سطح پر آگئی،ایکسپریس فورم

0

 ایکسپریس فورم میں پروفیسر روبینہ ذاکر، صداقت علی اور عبداللہ ملک شریک گفتگو ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

ایکسپریس فورم میں پروفیسر روبینہ ذاکر، صداقت علی اور عبداللہ ملک شریک گفتگو ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور:  بدقسمتی سے تمام شعبوں میں پولرائزیشن موجود ہے، کوئی دوسرے کو پسند نہیں کرتا، سیاستدان ایک دوسرے سے نفرت اور کردار کشی کر رہے ہیں، سیاسی جماعتوں سے ہوتے ہوئے پولرائزیشن ( تقسیم) نچلی سطح تک آگئی ہے، قومیت کی سوچ پر انفرادیت غالب آگئی جو افسوسناک ہے۔

قانون، انصاف، گورننس اور معیشت کے مسائل سے پولرائزیشن میں اضافہ ہوا، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے ہمیں تقسیم کر دیا۔ پولرائزیشن سے جمہوریت کو دھچکا لگتا ہے۔ پولرائزیشن ختم کرنے کا واحد راستہ ڈائیلاگ ہے۔ ان خیالات کا اظہار شرکاء نے ’’ملک میں بڑھتی ہوئی پولرائزیشن کی وجوہات اور اس کا خاتمہ کیسے ممکن؟‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپری فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔

ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر روبینہ ذاکر نے کہا کہ سوشل پولرائزیشن سے مذہبی، سیاسی و دیگر اقسام کی پولرائزیشن ہوتی ہے۔ یہ اکیڈیمیا کی ذمہ داری ہے کہ اسکے اثرات پر تحقیق کرے، پولرائزیشن کی وجہ سے لوگوں کا نظام سے اعتماد ختم ہوجاتا ہے۔ پولرائزیشن سے جمہوریت کو دھچکا لگتا ہے، عدم برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہم تعلیمی نصاب میں برادشت پڑھاتے تو ہیں لیکن خود عمل نہیں کرتے، نوجوانوں کی تربیت اور ذہن سازی کی جائے، تعلیمی نصاب میں سکول کی سطح سے ہی خصوصی مضامین شامل کیے جائیں۔

سینئر سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر صداقت علی نے کہا کہ سیاستدان ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے اور نہ ہی آپس میں لحاظ کرتے ہیں، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ تمام سیاستدان ہیلی کاپٹر سے آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غیر سائنسی معاشروں میں پولرائزیشن ہوتی ہے، جمہوریت میں فیصلہ اکثریت کا ہوتا ہے ،کسی بھی معاشرے میں اکثریت ہمیشہ ناسمجھ ہوتی ہے اور سمجھدار افراد کی تعداد کم ہوتی ہے لہٰذا اگر ہم مسائل کا خاتمہ چاہتے ہیں تو بنیادی تبدیلیاں کرنا ہونگی، ووٹ کا حق صرف سٹیک ہولڈرز کو دینا ہوگا، جو جتنا ٹیکس دیتا ہے۔

اس کا سٹیک اتنا زیادہ ہے، ہمیں جمہوریت کے بجائے سٹرکچرڈ نظام کی ضرورت ہے۔ نمائندہ سول سوسائٹی عبداللہ ملک نے کہا کہ 1947ء میں ہماری چار اکائیاں تھی جو معاشی، سماجی اور ثقافتی لحاظ سے مختلف تھی مگر یہی ان کی خوبصورتی تھی، آج یہ کمزور ہوچکی ہیں۔ پولرائزیشن کے خاتمے کیلیے سیاسی جماعتوں کو میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت کرنا ہوگا۔


%d8%b3%db%8c%d8%a7%d8%b3%db%8c-%d8%ac%d9%85%d8%a7%d8%b9%d8%aa%d9%88%da%ba-%d8%b3%db%92-%d8%aa%d9%82%d8%b3%db%8c%d9%85-%d9%86%da%86%d9%84%db%8c-%d8%b3%d8%b7%d8%ad-%d9%be%d8%b1-%d8%a2%da%af%d8%a6%db%8c

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *